Subscribe:Posts Comments

علم الاعداد کیا ہے ؟

 

 

 


علم الاعداد کیا ہے ؟

 

علم الاعداد اس ذات پاک کا ایک ادنی سا کرشمہ ہے جس نے یہ پوری کائنات تخلیق فرمائی ہے۔ وہی ہستی جس نے سب سے پہلے بشر یعنی حضرت آدم علیہ السلام تخلیق کیا تو اسے “علم الاسماء” سے نوازا اسے فرشتوں پر فوقیت دی چنانچہ وہ یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ “تیری ذات پاک ہے۔ ہم تو اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتے جو تونے ہمیں سکھایا ہے”۔ بے شک تیری ذات علیم و خبیر ہے۔

اس ذات پاک نے قرآن مجید فرقان حمید میں بھی مختلف مقامات پر مختلف اعداد کی نشاندہی فرمائی ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ ہم ان ایام کوو لوگوں کے درمیان دہراتے رہتے ہیں۔ چنانچہ اعداد بھی اپنے آپ کو کسی انسان کی زندگی کے دوران دوہراتےرہتے ہیں جو کہ خود ایام یعنی دنوں کے حاکم سیاروں سے منسوب ہیں۔ صاحبان علم ودانش نے ایک سے نو تک اعداد ترتیب دیے ہیں جو پوری کائنات کا احاطہ کرتے ہیں۔

علم الاعداد کا انسانی زندگی سے گہرا تعلق ہے اور ان کی چال انسان کو پیش آنے والے حالات میں تبدیلی لانے میں ہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ اس وقت سے رو بہ عمل ہیں۔
جب سے یہ دنیا قائم ہوئی ہے اور اس وقت تک ان کی حکومت جاری رہے گی جب تک یہ دنیاقائم ہے۔

حضرت علی فرماتے ہیں کہ “صفر جو ایک نقطہ ہے یہ بسم اللہ کا “ب” ہے” ۔

ایک رات آپ غروب آفتاب سے طلوع سحر تک “بسم اللہ” کے اسرار و رموز بیان فرماتے رہے۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد آپ نے فرمایا کہ اگر قدرت مجھے تا قیامت عمر عطا فرمائے اور میں بسم اللہ کے “ب” کے اسرارورموز بیان کرتا رہوں تو بھی اس نقطے کے اسرارورموز مکمل نہ کر پاوں گا۔ اس سے علم الاعداد کی وسعت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

حکیم فیثا غورث نے سب سے پہلے اعداد کے اثرات پر غور کیا اور اس کے نتائج کو دینا کے سامنے پیش کیا۔ اس طرح ہر عدد کچھ مخصوص خصوصیات کا حامل قرار پایا۔
دنیا کی کم و بیش تمام اقوام نے اعداد کے اثرات کو تسلیم کیا ہے اور استفادہ کیا ہے۔ اس کے بعد بابل اور بینوا کے لوگوں نے اس کی ترویج میں اہم کردار ادا کیا ۔ آریاوں، عبرانیوں، مصریوں اور یونانیوں نے بھی اس علم میں حصہ بقدر جثہ ڈالا۔
اس علم کو سب سے زیادہ ترقی عربوں نے دی۔ انہوں نے علم الجعفر کے ساتھ علم الا عداد کو ہم آہنگ کر کے ایک نئی طرح ڈالی۔ عربوں نے علم العداد کے قاعدے ، قانون اور اصول مرتب کئے جو آج بھی مستند تسلیم کئے جاتے ہیں۔ ہندووں نے بھی اس علم پر خاصی ریسرچ کی ہے۔ انہوں نے حروف کو اعداد میں تبدیل کرنے کا اپنا علیحدہ طریقہ متعارف کیا۔ عربوں نے اپنی ابجد الگ رکھی جو علم الاعداد میں بہت زیادہ استعمال ہو رہی ہے۔
یہ بات تمام اقوام میں تسلیم کی جاتی ہے کہ اعداد کی تعداد صرف نو ہے۔ حکیم فیثا غورث نے صفر متعارف کرایا یعنی ایک کے ساتھ صفر کا اضافہ کر کے دس کا ہندسہ تجویز کیا۔ اہل عرب کا کہنا ہے کہ عدد ایک ذات واحد یعنی اللہ تعالی کا مظہر ہے اور صفر اسے عدد نو سے علیحدہ کرنے کی علامت ہے جبکہ عدد نو اس ذات واحد کی ابدیت کی نشانی ہے۔ دیگر اعداد کائنات اور موجودات عالم پراپنے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
ذیر نظر ویب سایٹ اچھی سایٹ ڈاٹ کام میں علم الاعداد کے حوالےسے کسی فرد کی شخصیت اور اس کے مختلف پہلووں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ خوش بختی پر مبنی دیگر معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ نیز نحس تواریخ سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ان معلومات کی روشنی میں آپ اپنی شخصیت کے ساتھ ساتھ دوسروں کی شخصیت سے بھی آگاہ ہو سکتے ہیں اور اس کی روشنی میں اپنا لائحہ عمل طے کر سکتے ہیں۔ ہر عدد کی صحت ، محبت اور دولت کے حوالے سے الگ الگ عنوانات قائم کر کے مناسب رہنمائی مہیا کی گئی ہے جس سے استفادہ کر کے آپ اپنے مستقبل میں جھانک سکتے ہیں۔

اپنا لکی نمبر اور اپنے بارے میں دیگر لکی ان لکی چیزیں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔


© 2013 AchiSite.COM · Subscribe:PostsComments Designed by AchiSite.COM